The Flood That Cleansed The World.
دوسری کڑی بسلسلہ #inthelightofashura
اللہ کے نبی حضرت نوح علیہ السلام نو سو برس تک اپنی قوم کو اللہ کے احکامات سناتے رہے مگر انکی بدنصیب قوم پھر بھی فیضیاب نہ ہوئی۔ بلکہ آپ علیہ السلام کو تنگ کرتی رہی اور طرح طرح کی تکلیف دے کر آپ کی تذلیل اور تحقیر کرتی رہی یہاں تک کہ ایک دن حکم ربی آیا کہ اے نوح اب تک جو لوگ مومن ہو چکے ہیں، ان کے سوا دوسرے لوگ ہرگز ہرگز ایمان نہیں لائیں گے۔ اس حکم کے بعد آپ اپنی قوم سے بالکل نا امید ہوگئے ۔ اللہ نے آپ کو حکم دیا کہ آپ ایک کشتی تیار کیجیے۔
اللہ کے حکم پر آپ نے شاندار کشتی بنانا شروع کی اور ایک سو برس میں یہ عظیم اور تاریخی کشتی تیار ہوئی۔ جو آپ کی اور دیگر مومنوں کی محنت اور کاریگری کا اعلی نمونہ تھی ۔جب آپ کشتی کی تعمیر میں مصروف تھے تب بھی آپ کی ناسمجھ قوم مذاق بناتی اور ان کے جواب میں آپ یہی فرماتے کہ آج تم ہم سے مذاق کرتے ہو لیکن گھبراؤ نہیں جب عذاب الہی آئے گا تو ہم تمہارا مذاق اڑائیں گے۔ پھر حکم ربی سے طوفان آگیا۔
حضرت نوح کی کشتی طوفان کے تھپیڑوں میں 6ماہ چکر لگاتی رہی یہاں تک کہ خانہ کعبہ سے گزری اور سات طواف بھی کیے پھر جا کر جبل جودی پر ٹھہر گئی۔
حضرت قتادہ رضی اللہ تعالی عنہ فرماتے ہیں کہ قوم نوح کے افراد محرم کی دس تاریخ کو کشتی سے باہر آئے ۔ اور نوح نے بستی بسا کر دنیا کی کاروبار کوازسرنو جاری کیا اسی لئے آپ کو آدم ثانی بھی کہا جاتا ہے۔
اس سے کیا سبق ملا کہ دُنیا ایک طوفان ہے ، شیطان انسان کو بھٹکانے والا ہے ، مرشد و رہبر سفینۂ نوح ہے ، جس نے رہبر کی پیروی چھوڑی وہ کنعان کی طرح ہلاک ہوا ۔ اُس طوفان سے محفوظ وہی رہے جو سفینہ نوح میں سوار ہوگئے کیونکہ اُس وقت نجات کا ذریعہ سفینہ نوح ہی تھی-تاریخ عالم کو پڑھ کر دیکھیں بچے وہی،منزل تک وہی پہنچے جو راہ حق کی کشتی میں سوار ہوئے جو رہ گئے وہ ہلاک ہوگئے-اس لئےاگر ہم عصر حاضر کے طوفانوں سے جان بچا کر منزل تک پہنچنا چاہتےہیں تو آئیں سفینہ نوح میں سوار ہوکر اپنے آپ کو محفوظ کرلیں کیونکہ اس کےعلاوہ کوئی راہِ نجات کا ذریعہ نہیں- اسی میں ہماری قومی و ملی بقا ہے ، آئیں اور اپنے ظاہر و باطن کی اصلاح کریں تاکہ ہم بھی قومِ نوح کی طرح نشانِ عبرت بننے سے بچ جائیں-
#rabbatalbayt #saudiblogger #pakistanibloggers #muharram #محرم #محرم_الحرام