Exam Pressure
یہ کہانی تو تقریباً ہر دوسرے گھر کی بن چکی ہے۔ مائیں اپنے بچوں کو زیادہ سے زیادہ نمبر حاصل کرنے کی مشین بنانا چاہتی ہیں۔ کہیںکہیں، ماں باپ دونوں ہی بچوں پر زیادہ نمبر لانے کے لیے زور ڈالتے ہیں، لیکن اکثر واقعات میں زیادہ نمبر لانے کی خواہش ماؤں کیہوتی ہے۔ جو بچوں کے امتحانات سے کئی روز قبل ہی خود پر بھی ’امتحانی کیفیت‘ طاری کرلیتی ہیں اور پھر بچے کو گھنٹوں پڑھانا،کھیلنے کودنے پر پابندی لگانا، کہیں آنے جانے کی ممانعت، ڈانٹ ڈپٹ اور سختی معمول کا حصہ بن جاتا ہے۔
ہر وقت بچے کے سامنے نمبروں کی باتیں کرنا، ان سے تقاضا کرنا، مطالبہ کرنا کہ اسے سب سے زیادہ نمبر لے کر پہلی پوزیشن ہیحاصل کرنا ہوگی۔ اس غیر معمولی دباؤ سے بچے کی شخصیت پر انتہائی منفی اثرات مرتب ہوتے ہیں۔ ایسا کرنے سے صرف اسبچے کی زندگی میں پیچیدگیاں پیدا نہیں ہوتیں بلکہ یہ پوری صورتحال اس بچے سے جڑے لوگوں کے لیے بھی پریشانی کا سبب بن سکتیہے۔
ہمیشہ پہلی پوزیشن اور زیادہ نمبر لینے کی دوڑ ہمارے بچوں کی زندگیوں میں کتنی نفسیاتی پیچیدگیاں پیدا کرتی ہیں، اس کا ہم میں سے اکثرکو اندازہ ہی نہیں۔ بچوں کے سامنے والدین کی جانب سے اکثر اوقات پوزیشن لینے اور زیادہ نمبر حاصل کرنے کی باتیں کی جاتی ہیں،اس دوران والدین دیگر بچوں کا تذکرہ کرتے ہیں، اپنے بچوں سے ان کا موازنہ کرتے ہیں اور بعض اوقات ڈانٹ ڈپٹ کے دورانبچوں سے اس کا اظہار بھی کرتے ہیں کہ آپ کی جماعت کے فلاں بچے نے پہلے آپ سے کم نمبر لیے مگر اس بار زیادہ حاصلکرلیے، فلاں بچے کی لکھائی آپ سے اچھی ہے اور فلاں بچہ ہی ہر بار پوزیشن کیوں لیتا ہے، آپ کیوں نہیں لے سکتے؟
بچوں کے ساتھ اس نوعیت کی بات چیت کا نتیجہ یہ نکلتا ہے کہ وہ اپنے ہم جماعتوں سے دُور ہوجاتے ہیں، ان سے نفرت کرنےلگتے ہیں، ان میں شئیرنگ کرنے کی عادت نہیں پنپتی اور وہ تنہائی پسند ہوجاتے ہیں۔ ہمیشہ اول نمبر لینے اور کامیابی حاصل کرنے کیاس ریس میں بعض اوقات بچے بہت پیچھے رہ جاتے ہیں جبکہ کئی اپنی جانوں کو بھی داؤ پر لگا لیتے ہیں۔ ایسے بچے جنہیں اپنے بڑوںکی جانب سے زیادہ نمبر لینے اور صرف جیتنے کی تربیت ملتی ہے، جن کی شکست اور ناکامیوں کو قبول نہیں کیا جاتا وہ بچے جب ہائیاسکول میں پہنچتے ہیں تو ان کی نفسیاتی کیفیت انتہائی پیچیدہ ہوجاتی ہے۔
ایسے بچے ناکام ہونے کی صورت میں اپنی زندگی تک ختم کرلیتے ہیں۔۔
کیا آپ اور میں اپنے بچوں پر یہ نفسیاتی دباؤ ڈال کر اسے الجھا تو نہیں رہے؟
سوچیں اور اپنی راۓ دیں کمنٹ کی صورت میں۔